ہفتہ، 23 جولائی، 2011

اندھی نگری۔۔۔۔۔ کراچی!!!

اندھی نگری۔۔۔۔۔ کراچی!!!

اور آج کراچی پھر کرچی کرچی ہے۔۔۔۔۔۔22 جولائی کو دس بجے تک سکور 12 تک پہنچ چکا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کل23 جولائی کا دن کتنی اور کس کس کی جان لے گا ، شاید ہر کوئی اپنے گھر میں‌یہی سوچ رہا ہو گا!!!

آپ لوگ یقین کریں کہ میں کبھی کراچی نہیں گیا لیکن اس قبیل کی خبریں پڑھ پڑھ کے کہ::
"" حسن سکوائر کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جواد احمد جان بحق ہو گیا، لاش کو عباسی شہید ہسپتال پہنچایا گیا""
""گلشن اقبال کے علاقے میں محمد علی فائرنگ سے زخمی ہو گیا جو بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جناح ہسپتال میں چل بسا""

یہ خبریں پڑھ پڑھ کر پچھلے تین سال میں کراچی کے کتنے ہی علاقوں کے نام یاد ہو چکے ہیں۔۔۔۔ قصبہ کالونی، کٹی پہاڑی، اورنگی ٹاون، لانڈھی وغیرہ وغیرہ۔

کون کر رہا ہے یہ سب؟؟ بلکہ کون کون کر رہا ہے اور کروا رہا ہے سب جانتے ہیں۔۔۔۔۔ ایم کیو ایم ہو یا پیپلز پارٹی یا پھر ۔۔۔ اے این پی، اس گیم کے پیچھے "لیند مافیا" یا "ڈکیت گروپ" وغیرہ کی صورت میں یہی تنطیمیں ہیں جو ایک طرف تو دھشت گردی کے خلاف جنگ کا نعرہ الاپ الاپ کر پاکستان کو پتھر کے دور میں پہنچا چکی ہیں اور دوسری طرف مسلح ونگ بنا بنا کر ایک دوسرے کے کارکنان کے گلے پر تو چھری پھیر ہی رہی ہیں ساتھ میں اس سے زیادہ تعداد میں غریب عوام کو اس دنیائے فانی سے فنا کر ہی ہیں!!!

مان ہی لیا کہ ایم کیو ایم "لینڈ مافیا" کی صورت زمین ہر قبضے کر رہی ہے یا کرتی ہے لیکن کیا اس سے یہ لازم اجاتا ہے کہ سب اردو بولنے والے ایک ہی صف میں کھڑے کر دیے جائیں اور کوئی بھی دوسرا لسانی گروہ اپنے مقتولین کے بدلے میں گنتی پوری کرنے کے لیے جب تک اتنی ہی تعداد میں اردو بولنے والے زمین کی پشت سے اس کے پیٹ میں منتقل نہ کر دے ، "حساب" برابر نہیں ہوتا یا بالفاظ دیگر "ٹھنڈ نہیں پڑتی"۔۔۔۔!!!

یہ بھی تسلیم کہ اے این پی طالبان کی درپردہ حمایتی ہے اور اس میں داڑھیاں منڈوا کر سوات اور وزیرستان کے طالبان شامل ہو چکے ہیں جو کراچی میں "سیکولر" عناصر کو لڑا رہے ہیں ۔۔۔ لیکن کیا یہ قرین انصاف ہے کہ ہر پتھارے والا، رکشہ ڈرائیور، چوکیدار۔۔۔۔ اور تو اور مزدور انہی میں سے ہے اور "موت کا حقدار ہے"!!! بالخصوص تب جب "کشتوں کے پشتے" لگا دینے کا حکم ہو!!!

کوئی شک نہیں کہ پی پی پی لیاری گینگ وار میں پوری طرح رحمان ڈکیت اور دوسرے سماج دشمن عناصر کی پشت پناہ بنی ہوئی ہے لیکن ساری سندھی قوم ہی کیا عرصہ حیات تنگ کر دیے جانے کے قابل ہے؟؟؟

ناقابل یقین ہے یہ بات کہ طالبان کی اس بنیاد پر مذمت کرنے والے کہ وہ معصوم عوام کا قتل عام کرتے ہیں۔۔۔۔ خود جب انسانیت کی دہلیز کو عبور کرنے نکلتے تھے تو وحشت و درندگی کا رقص کبھی بوری بند لاشوں کی صورت میں سامنے آتا تھا تو کبھی ڈرل زدہ جانداروں کی دریافت ہوا کرتی تھی۔۔۔۔ لیکن اب 21ویں صدی میں یہ کشٹ کون بھوگتا پھرے ۔۔۔۔ ایک ٹی ٹی یا زیادہ سے زیادہ کلاشنکوف ، جی ہاں "اسرائیل" سے "درآمد شدہ"۔۔۔۔۔۔ اور دیکھو بھلا ہم کل کیسے آج مرنے والوں کا بدلہ گنتی پوری کر کے لیتے ہیں۔۔۔۔۔

اب تک کتنے ہی ناموں پر سرخ نشان لگ چکا ہو گا۔۔۔۔ کتنے ہی گھروں کے گرد دائرے کھینچ دیے گئے ہوں گے اور۔۔۔۔ کتنے ہی بچے کل کا سورج اپنے باپ پر طلوع ہوتے تو دیکھ پائیں گے لیکن غروب آفتاب ان کی آرزوؤں اور امنگوں کا مدفن بھی بن جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کوئی نہیں جانتا ، کچھ نہیں جانتا۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ یہ ایک اندھی نگری ہے
!!!